Awareness for voters
ووٹر کو ۤآگہی دو ا لیکشن 2018 انتخابی عمل کے حصہ دار کی حیثیت سے میرا پہلا الیکشن تھا۔بلاشبہ میں نے اپنی ڈیوٹی کو بہت انجوائے کیا۔22 گھنٹوں پر مشتمل اس ڈیوٹی میں میں نے حقیقتاً بالائی پنجاب کے ایک گاؤں کی پسماندہ حالت زار کا مشاہدہ کیا۔ خواتین کا ٹرن آؤٹ مردوں کی نسبت کم تھا۔ اٹھارہ سے پچیس سال تک کی عمر کی خواتین ووٹ کے لیے نایابی کی حد تک عدم دستیاب رہی۔جن خواتین نے ووٹ ڈالا ان میں ذیادہ تعدادا بزرگ خواتینِ کی تھی۔ان میں کچھ ایسی خواتین تھیں جو خود چل کر بوتھ تک نہیں آ سکتی تھیں۔ذیادہ تر کو ان کے بیٹے اور بہوئیں پکڑ کر لائیں اور ہم سے درخواست کی کہ انھیں ان کے ساتھ ان کے بیلٹ پیپرز پر مہریں لگانے کی اجازت دی جائے۔مختلف عذر کی بناء پر وہ اپنا ووٹ خود کاسٹ نہیں کرسکتی تھیں۔کسی کو نظر نہیں آتا کسی کا دماغ کام۔نہیں کرتا کوئ جسمانی طور پر اتنی لاغر کہ انھیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ کیا ان کے لیے بہتر ھے اور کونسے امیدوار کو الیکٹ کرنا ہے؟ دوسری کیٹیگری میں وہ خواتین تھیں جنہوں نے آ کے پوچھا کہ باجی کتھے مہر لانی اے؟ اب ہمارہ کام تو صرف بیلٹ پیپر ایشو کرنا تھا ہم انکی کیا مدد کر سکت...